صنعاء22جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن میں ایک طرف باغیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سرکاری ملازمین کو دس ماہ سے ان کی تنخواہوں سے محروم کر رکھا ہے تو دوسری جانب انٹرنیٹ پر پھیلی تصاویر شرم ناک انداز میں اُس دولت اور عیش و عشرت کو ظاہر کر رہی ہیں جن کا مزہ حوثی عناصر2014میں دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد سے لُوٹ رہے ہیں۔حوثی کمانڈروں اور نگرانوں کی جانب سے دولت کے حیران کن اور غیر قانونی مظہر لاکھوں غریب یمنیوں اور دس ماہ سے تنخواہوں سے محروم سرکاری ملازمین کو مشتعل کر رہے ہیں۔حال ہی میں ایک حوثی نگراں کی تصویر نے جس میں وہ اربوں یمنی ریالوں میں گِھرا ہوا نظر آ رہا ہے، سوشل میڈیا پر اُن باغیوں کے خلاف غم و غصے کی شدید لہر دوڑا دی ہے جو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی رقم اور عوام کا مال لُوٹنے میں مصروف ہیں۔ باغیوں کی جانب سے شہریوں بالخصوص کاروباری افراد پر غیر قانونی ٹیکس اور بھتے عائد کیے جا رہے ہیں جب کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے واسطے مرکزی بینک کی سپورٹ کے نام پر عطیات بھی جمع کیے جا رہے ہیں۔یمن کے سابق وزیرثقافت خالد الرویشان کا کہنا ہے کہ ان باغیوں کی بدولت تمام یمنی غربت کے گڑھے میں گر چکے ہیں اور اگر ملک کے3کروڑعوام بھی بھوک اور جور و ستم سے ہلاک ہو جائیں تب بھی ان کے کان پر جُوں تک نہیں رینگے گی۔ادھر حوثیوں کے ہمنوا رکن پارلیمنٹ احمد یسف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان (باغیوں)نے ہماری تنخواہیں اور عوامی رقوم کو لوُٹ لیا ہے اور اب وہ ہماری حب الوطنی بھی غصب کرنا چاہتے ہیں۔حوثی قیادت کی جانب سے لُوٹی جانے والی خطیر رقوم کو اپنے گھروں میں رکھا جاتا ہے یا جائیداد اور گاڑیاں خرید لی جاتی ہیں اور یا پھر اپنے زیر انتظام بلیک مارکیٹوں میں گردش میں لایا جاتا ہے جہاں تیل کی مصنوعات، اشیاء خورد و نوش، دوائیں اور کرنسی کا کاروبار ہے۔حوثیوں سے منحرف ایک کمانڈر عبدالوہاب قطران کا کہنا ہے کہ باغی اس حد تک گر چکے ہیں کہ انہوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی لوٹ لی ہیں کیوں کہ ان کو اطمینان ہے کہ کوئی بھی اپنے بچوں کی روٹی کے واسطے باہر نہیں آئے گا اور نہ ہی باغیوں سے لڑے گا۔قطران نے حوثی باغیوں اور معزول صدر صالح کی جماعت پر اربوں یمنی ریال لوٹ لینے کاالزام عائد کیا ہے۔